اسلام آباد/جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مجموعی طور پر 8 ارب ڈالر کا پیکج دیے جانے کا قوی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق تیل کی موخر ادائیگیوں کا پیکج دو گنا کر دیا گیا، جس کے تحت تیل کی سہولت 1.2ارب ڈالر سے بڑھا کر 2.4ارب ڈالر کی جا رہی ہے۔حکومتی ذرائع کا دعوی ہے کہ تین ارب ڈالر خزانے جون 2023 تک واپس نہ لینے کی سعودی یقین دہانی کرا دی گئی ہے، تین ارب ڈالر سعودی حکومت نے دسمبر 2021میں اسٹیٹ بینک میں جمع کرائے تھے۔اس کے علاوہ اضافی دو ارب ڈالر کی رقم یا سکوک کی شکل میں بھی دیے جانے پر بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔ ذرائع کے مطابق دو ہفتوں تک سعودی حکام کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔بنیادی فیصلے طے کرکے وزیر اعظم شہباز شریف وطن واپس پہنچ گئے ہیں لیکن وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل معاہدے کی تفصیلات طے کرنے کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے سال 2013/18 کے لیے سعودی حکومت نے پاکستان کو کل پیکج 7.5ارب ڈالر دیا تھا۔وزیر اعظم کے دورہ سعودیہ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے،جس کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان کے لیے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع اور رقم کی مالیت کو بڑھایا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں سعودی عرب نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کا اعلان کیا ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لیے مدد جاری رکھی جائے گی، پاکستان کی بھرپور مدد اور حمایت جاری رکھنے پر سعودی عرب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔دونوں ممالک کے نجی شعبے میں تعاون بڑھانے، انویسٹمنٹ پارٹنر شپس بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، دونوں ممالک کے کاروباری شعبے اور سرمایہ کاروں میں ملاقاتیں اور رابطے بڑھائے جائیں گے اور انوسٹمنٹ فورمز منعقد ہوں گے۔دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں دونوں طرف سے سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے ذریعے امورِکار کو مضبوط بنانے، دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کو متنوع بنانے اور دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان رابطوں اور بات چیت بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو حقیقی وعملی شراکت داری میں تبدیل کیا جائے۔سعودی عرب نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا۔ اس بات چیت میں مرکزی بینک میں جمع کرائے گئے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع کے ذریعے ان میں اضافے، پیٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ مزید بڑھانے کے امکانات تلاش کرنے، پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لیے مدد جاری رکھنا شامل تھا۔دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کا ماحول تیار کرنے اور باہمی دلچسپی کے سرمایہ کاری کے متعدد شعبوں میں مشترکہ کوششیں کرنے بھی اتفاق کیا گیا۔ اطراف نے دونوں ممالک کی قیادت کی بصیرت کی روشنی میں اپنے اسٹرٹیجک مفاد میں صنعت اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں اضافہ کرنا ہے۔دونوں ممالک نے سرمایہ کاری فورمز کے انعقاد پر ارادے کا اظہار کیا تاکہ دنوں ممالک کے کاروباری شعبے میں دستیاب امکانات سامنے لائے جاسکیں، ان پر زور دیا جائے کہ سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں میں انوسٹمنٹ پارٹنر شپ کریں، سعودی پاکستانی بزنس کونسل کے اجلاسوں کے ذریعے مل کر کام کریں تاکہ ان مشکلات کو دور کیا جائے جو سرمایہ کاروں کو درپیش آتی ہیں۔اطراف نے خیر مقدم کیا کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار خوراک وزراعت کی صنعتوں میں مل کر شراکت داریاں کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت اکنامک ٹرانسفارمیشن پروگرامز کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان دستیاب امکانات سے متعلق تعاون اور متعدد شعبوں میں نامور پاکستانی ماہرین کے تجربے اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کی معیشتوں کو باہمی طور پر فائدہ پہنچے۔اطراف نے میڈیا کوآپریشن میں اضافے، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور نیوز ایجنسیز کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے علاوہ اس ضمن میں تجربات کے تبادلہ پر اتفاق کیا تاکہ مشترکہ بنیادوں پر ذرائع ابلاغ کو تشکیل دیا جائے۔ماحولیات کے شعبے میں پاکستان سعودی عرب کی جانب سے سرسبز سعودی عرب اور سرسبز مشرق وسطی کے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ سرکلر کاربن اکانومی کے خیال کے تحت عمل درآمد کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں سعودی عرب کی کوششوں کی حمایت کی گئی جسے جی 20 کے لیڈروں نے منظور کیا تھا۔اطراف نے دونوں اقدامات پر عمل درآمد کی خواہش کا اظہار کیا۔ اسی تناظر میں اطراف نے ماحولیاتی تبدیلی پر فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کے اصولوں کی پاسداری کی اہمیت اور زہریلے دھوئیں اور مواد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ماحولیاتی معاہدے تیاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔توانائی کے شعبے میں پاکستان نے خام تیل مصنوعات کی برآمد کی فنانسنگ اور تیل کی فراہمی کے معاہدے میں توسیع کرنے کے سعودی عرب کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ دونوں ممالک نے ہائیڈروکاربنز، بجلی، ہائیڈروکاربن وسائل کے لیے دھوئیں سے پاک ٹیکنالوجیز، توانائی کو باکفایت بنانے، توانائی سے متعلق مصنوعات کی مقامی تیاری و فراہمی، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کام کرنے اور ایسے منصوبے تیار کرنے کہ جن سے سورج اور ہوا سے بجلی پیدا ہو سمیت مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کے طریقے تلاش کرنے پر اتفاق کیااس حوالے سے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ٹویٹ کیا ہے کہ ہم سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی مستقل حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،سعودی عرب کے دورے کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل پر تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔