خواتین کے خلاف تشدد کو روکنا صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں، اس سے معاشی ترقی میں بھی مدد ملتی ہے، ریسرچ رپورٹ
اسلام آباد(ویب ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد میں ایک فیصد اضافہ معاشی سرگرمیوں میں 9فیصد کمی کا سبب بنتا ہے، خواتین کے خلاف تشدد کو روکنا صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں، اس سے معاشی ترقی میں بھی مدد ملتی ہے۔عالمی مالیای فنڈنے اپنی ریسرچ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کے اپنے ہی گھر، دیگر مقامات کے مقابلہ میں سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کا تشدد نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔عالمی ادارہ نے بین الاقوامی برادری کو خبردار کیا ہے کہ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد اقتصادی ترقی کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین کے خلاف تشدد میں صرف ایک فیصد معمولی اضافہ معاشی سرگرمیوں میں 9فیصد کمی کا سبب بنتا ہے۔مزید برآں عورتوں اور بچیوں پر تشدد کے کثیر الجہتی اثرات میں معیشت پر منفی اثرات بھی شامل ہیں جو طویل اور وسط مدتی ہوسکتے ہیں۔کم دورانیہ کے اثرات کے تحت اور ان کے کام کے اوقات کم ہو سکتے ہیں جبکہ طویل دورانیہ کے معاشی اثرات کے تحت افرادی قوت میں خواتین کی نمائندگی کم ہو جاتی ہے۔ معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت کی شرح میں کمی سے پبلک انویسٹمنٹ میں کمی اور صحت سمیت عدالتی مسائل بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ماضی میں کی گئی تحقیقات میں سادہ فارمولا کے تحت خواتین پر تشدد کے نتیجہ میں کسی بھی ملک کی جی ڈی پی میں ایک تادو فیصد کمی کا کہا گیا تھا تاہم آئی ایم ایف کی حالیہ تحقیق میں جدید ٹولز کے استعمال سے 1980 سے اب تک کے ڈیٹا سے اخذ نتائج کے مطابق کسی بھی ملک میں خواتین اور بچیوں پر تشدد میں صرف ایک فیصد اضافہ سے معاشی سرگرمیوں میں 9فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔آئی ایم ایف نے عالمی برادری کو خبر دار کیا ہے کہ عورتوں اور بچیوں پر تشدد کے خاتمہ کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت مربوط اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
خواتین کیخلاف تشدد میں ایک فیصد اضافہ معاشی سرگرمیوں میں 9فیصد کمی کا سبب بنتا ہے،آئی ایم ایف
Leave a comment