وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے اہم فیصلے، وفاق پر حملہ کی ہرگز اجازت نہیں دینگے، خونی انقلاب کیخلاف قانون اپنا راستہ بنائے گا،وزیر داخلہ کی وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس
پولیس کا ملک گیر کریک ڈاؤن،گرفتار کارکنوں کو 16ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ، رہنماوں کی اکثریت روپوش ہوگئی،پنجاب کے تمام اضلاع کے خارجی راستے بند،کے پی کے قافلے کو اٹک پل پر روکنے کا فیصلہ، کنٹینرز لگا دیئے گئے
اسلام آباد /لاہور /پشاور (بانگ سحر نیوز)حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو خونی مارچ قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ یہ لوگ پشاور سے لوگ لے کر وفاق پر حملہ کرنا چاہتے ہیں جس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ کے نام پر فتنہ و فساد قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے، یہ لوگ گالیوں سے گولیوں پر آگئے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور میں پولیس اہلکار شہید ہوا، ویسے تو پی ٹی آئی قیادت بہت بہادر بنتی ہے اور اب ساری گھروں سے غائب ہوکر پشاور میں جابیٹھی ہے، یہ لوگ وہاں سے صوبائی فورسز لے کر بڑے جتھے کی صورت میں وفاق پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایسا جتھہ جو وفاق پر حملہ آور ہونے والا ہو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فتنہ و فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے حکومت نے انہیں لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، نالائق ٹولہ خونی مارچ کے بیانات دیتا رہا جو کہ ریکارڈ پر ہیں، یہ لوگ جس آزادی مارچ کی بات کررہے ہیں وہ خونی مارچ ہے اس لیے انہیں لانگ مارچ سے روکا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اگر یہ لوگ اسے خونی مارچ کا نام نہ دیتے تو ہم انہیں مارچ کرنے سے نہیں روکتے، یہ لوگ پرامن مارچ کے لیے نہیں آرہے بلکہ فتنہ و فساد پھیلانے آرہے ہیں، اب وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا لانگ مارچ روکا جائے۔قبل ازیں اپنے بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف خونی مارچ کا اعلان کرنے والوں کا حساب لیں گے، ماڈل ٹاون میں فائرنگ کے باعث قتل ہونے والے پولیس اہلکار کے خون کے ذمہ دار عمران خان اور شیخ رشید ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں، عمران خان اور انکے حواری پرامن مارچ نہیں چاہتے۔ گالیاں برسانے والوں نے اب گولیاں برسانا شروع کردی ہیں، قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے جس کا جواب دینا ہوگا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بے گناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے، وہ مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کمال احمد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، ملک میں خانہ جنگی، افراتفری، فساد اور انتشار کو قانون کے راستہ روکنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ کی کفالت اور بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری حکومت لے گی، شہید کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کا فرض پورا کریں گے۔دوسری طرف حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدے داروں اور کارکنوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاون جاری ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔حکومت نے گرفتار کارکنوں اور رہنماں کو 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپا مارا لیکن شیخ رشید اور ممبر قومی اسمبلی راشد شفیق نہ ملے۔پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت، ممبر صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی، واثق قیوم، چوہدری امجد، چوہدری عدنان، راجہ راشد حفیظ کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے، لیکن ابھی تک کوئی سرکردہ رہنما گرفتار نہیں ہوسکا۔پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان، حماد اظہر، فردوس عاشق اعوان، علی نوید بھٹی، جمشید اقبال چیمہ، ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی، میاں اسلم اقبال، ایم پی اے سعدیہ سہیل، اعجاز چوہدری، میاں اکرم عثمان، عقیل صدیقی، سابق ڈپٹی سیکرٹری لاہور عامر ریاض قریشی، یوسی چیئرمین امیدوار شیخ محمد حیدر صاحب اور دیگر کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے۔ادھر کراچی پولیس نے گلشن اقبال میں رکن نیشنل اسمبلی اور پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری سیف الرحمان محسود کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔پولیس نے رکن سندھ اسمبلی و پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر کراچی سعید آفریدی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، رکن قومی اسمبلی و انفارمیشن سیکریٹری سندھ ارسلان تاج گھمن، رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔اس کے علاوہ قصور پولیس نے ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر (این اے 138) سردار راشد طفیل کے گھر پر چھاپہ مارا۔ سردار راشد گھر پر موجود نا تھے۔ دوسری جانب یاسر گیلانی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران سادہ اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے گھر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کی۔پولیس نے شیراکوٹ میں پی ٹی آئی رہنما سعید احمد خان کے گھر چھاپہ مارا۔ سعید خان کا کہنا تھا کہ پولیس سیڑھی لگا کر چھت سے گھر میں داخل ہوئی اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔راستوں کی ممکنہ بندش کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ آزادی مارچ روکنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری کو راولپنڈی پہنچا دیا گیا ہے، آنسو گیس، قیدی گاڑیاں اور دیگر سامان بھی پولیس دستوں کو فراہم کردیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 350 افراد کی فہرست تیار کی گئی اور سی سی پی او دفتر کی جانب سے کارکنوں کی فہرستیں متعلقہ تھانوں کو فراہم کردی گئیں ہیں جبکہ تمام ڈویژنل ایس پیز کریک ڈاون کی خود نگرانی کریں گے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا مقصد 25 مئی کے لانگ مارچ کو روکنا ہے اور کارکنوں کو پکڑ کر متعلقہ پولیس اسٹیشن میں نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کے خارجی اور داخلی راستوں پر بھی پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے دیگر صوبوں سے پولیس ایف سی اور رینجرز طلب کرلی ہے کنٹینر لگا کر ڈی چوک کو سیل کردیا۔مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی اسلام آباد کی اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا۔ ریڈ زون کو بھی کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔ لاہور اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی ٹریفک معطل ہے۔ اہم شاہراہیں سیل ہونے سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ موٹر وے کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا۔وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس اور انتظامیہ کو اقدامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتشار پھیلانے والے لانگ مارچ کے شرکا سے سختی سے پیش آیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے دیگر صوبوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی ہے، پولیس کے ساتھ ساتھ ایف سی اور رینجرز بھی طلب کی جا رہی ہے۔ادھر پنجاب حکومت نے لانگ مارچ روکنے کے لیے کئی شہروں میں اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگاکر بند کردیا جس کے سبب مسافروں کو شدید پریشان کا سامنا ہے۔پولیس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے لاہور سے اسلام آباد جانے والے تمام راستے بند کردیے جس کے لیے پولیس نے سیکڑوں بسیں اور کنٹینرز پکڑے ہیں۔ پنجاب میں رینجرز بھی طلب کرلی گئی ہے جب کہ لاہور سے مختلف شہروں کو جانے والا ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔شاہدرہ چوک بند کرنے کے باعث میٹرو بس سروس کو ایم اے او کالج تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ راوی پل کو کینٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔کنٹینرز، بسیں پکڑنے پر ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہوگئے اور کہا کہ پولیس نے ہماری سیکڑوں بسیں پکڑلیں، سیاسی نورا کشتی میں ہمارا کروڑوں کا نقصان کردیا گیا۔راولپنڈی جی ٹی روڈ کو اٹک خرد سے 15 کنٹینرز اور 14 ٹریلر کھڑے کرکے بند کردیا گیا ہے۔ نیشل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے کہا ہے کہ راولپنڈی ٹریفک کو متبادل راستہ دیا جارہا ہے، راولپنڈی موٹروے ایم 2 راوی ٹول پلازا سے بند کیا گیا ہے۔موٹر وے پولیس کے مطابق بابو صابو سے موٹر وے جانے والا ٹریفک روک دیا گیا، ٹریفک کا رخ ایم 2 ٹھوکر نیاز بیگ اور بابو صابو کی جانب کردیا گیا، راولپنڈی جی ٹی روڈ کو دریائے جہلم پل سے بند کردیا گیا ہے۔ لاہور سے راولپنڈی ٹریفک بند کردی گئی ہے، راولپنڈی سے لاہور جانے والا ٹریفک بھی بند کردیا ہے اور اسے متبادل راستے فراہم کیے جارہے ہیں۔ اسی طرح اسلام آباد سے کوٹ مومن موٹروے ایم 2 کو بھی بند کردیا گیا ہے۔راولپنڈی اٹک موٹروے ہارون پل کو 8 کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔ اٹک حضرو سرکل میں شاہراہیں بند کردی گئی ہیں۔ راولپنڈی چھچھ موٹروے انٹرچینج کو 15 کنٹینرز اور 25 ڈمپرز لگا کر بند کردیا گیا۔ دریں اثنا راولپنڈی کمیٹی چوک انڈر پاس پر کنٹینر لگا کر مری روڈ کو بند کر دیا گیا۔جڑواں شہروں کے تمام بس اڈے سیل کردئیے گئے ہیں۔ پیرودہائی بس اڈہ، فیض آباد، 26 نمبر چنگی بس اسٹاپ بھی سیل کردیا گیا۔ سواں بس ٹرمینل بھی انتظامیہ نے سیل کردیا۔ راولپنڈی انتظامیہ نے ٹرانسپورٹرز کو بسیں سڑکوں پر نہ لانے کی ہدایت کردی جس کے بعد راولپنڈی سے دیگر شہروں کو جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند کردی گئی جس کے سبب مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔اسی طرح انتظامیہ نے میٹرو بس سروس کو شام 5 بجے سے صدر تا فیض آباد پنڈی سکیشن پر معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شام پانچ بجے سے راولپنڈی سکیشن پر میٹرو بس سروس کو بند کردیا جائے گا جب کہ 25 مئی کو جڑواں شہروں میں میٹرو بس آپریشن مکمل طور پر بند رہے گا۔ڈی آئی خان میں بھکر انتظامیہ نے کنٹینر کھڑے کرکے ڈیرہ دریا خان پل کو بند کردیا جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک سے کوئی گاڑی پنجاب میں داخل نہیں ہوسکتی۔ دریائے سندھ کے مقام پر پشاور اسلام آباد موٹروے کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ سب لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں پاکستان تحریک انصاف کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں شہید پولیس اہلکار کانسٹیبل کمال احمد کے قتل کے مقدمے میں باپ بیٹا کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ملزمان عکرمہ اور والد سجاد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پرچہ درج کیا گیا۔ ماڈل ٹاون میں پولیس کریک ڈاون کے دوران فائرنگ سے کانسٹیبل شہید ہوگیا تھا، کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگی تھی، زخمی اہلکار کو طبی امداد کے لیے لاہور جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ کانسٹیبل کمال احمد ماڈل ٹاون میں تعینات تھا جب کہ ڈی آئی جی آپریشنز بھی جنرل اسپتال پہنچے۔ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے کہا کہ ماڈل ٹاون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ ساجد کے گھر کریک ڈاون کیا گیا، کریک ڈاون کے دروان چھت سے فائر کیا گیا، انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے اور اہلکار کو شہید کرنے والے کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
لانگ مارچ کی اجازت نہیں،حکومت۔۔پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ، سینکڑوں گرفتار، راستے سیل،فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
Leave a comment