بڑے گلیشیرز گلگت بلتستان میں واقع،قدرتی آفات کے علاقوں میں تعمیرات پرپابندی پر سختی سے عملدرآمد لازمی،حسن آباد میں فوری سٹیل پل تعمیر کیا جائیگا، متاثرین کو معاوضے ادا کیے جائینگے، خالد خورشید کی زیر صدارت اجلاس، ششپر جھیل کے بحالی کاموں کا جائزہ، سیکرٹری داخلہ کی بریفنگ، وزیرا علیٰ کا دورہ حسن آباد، متاثرین سے ملاقات، متاثرہ مقام کا معائنہ، نقصانات کا جائزہ
گلگت (بانگ سحر نیوز)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے زیر صدارت ششپر گلیشیر کے نقصانات اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں صوبائی سیکرٹری داخلہ نے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اس موقع گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمے صوبے میں جو علاقے قدرتی آفات کی زد میں ہیں ان علاقوں میں تعمیرات پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کرائیں۔ حسن آباد پل کی جگہ این ایچ اے کے تعاون سے فوری طور پر سٹیل پل تعمیر کیا جائیگا۔ متاثرہ خاندانوں میں ریلیف کا عمل تیز کیا جائے۔ چیئرمین این ایچ اے نے چھ ماہ کی مدت میں حسن آباد میں آرسی سی پل تعمیر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ پاکستان کے بڑے گلیشیرز گلگت بلتستان میں واقع ہیں جس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کا خطرہ سب سے زیادہ گلگت بلتستان کو ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کی روک تھام اور گلیشیرز کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی سطح پر ماہرین کی کانفرنس کرائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے سیکرٹری داخلہ سے ششپر گلیشیر کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور عوامل کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کے لئے صوبائی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری تعمیرات اور جی بی ڈی ایم اے پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے محکمہ تعمیرات اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ پینے کے پانی، واٹر چینل اور آب پاشی کے نظام کی بحالی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ متاثرہ گھروں اور املاک کے معاوضے ادا کئے جائیں گے۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بروقت حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تمام متاثرہ خاندانوں کو ٹینٹ سمیت ریلیف آیٹم فراہم کیا گیا ہے اور صحت کے سہولیات فراہم کئے جارہے ہیں۔ گندم، اشیاء خوردونوش اور پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی بنائی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے تمام محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ دریں ا ثناوزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشیدنے ششپر گلیشیر پھٹنے کی وجہ سے حسن آباد کے متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسن آباد کے متاثرین کو اس قدرتی آفت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انفراسٹرکچر کی بحالی او رمتاثرین کو نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنائیں گے۔ تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ریلیف کے عمل کو تیز کریں۔ بروقت اقدامات کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ چیئرمین این ایچ اے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ 15سے 20دنوں میں سٹیل برج تعمیر کیا جائے گا۔ حسن آباد اور ہنزہ میں رابطے کو بحال کرنے کیلئے محکمہ تعمیرات کو ہدایت کی ہے کہ دو دنوں میں فٹ برج تعمیر کریں۔ ڈپٹی کمشنر ہنزہ متعلقہ محکموں کے تعاون سے تمام ایمرجنسی کاموں کی نگرانی کریں۔ ہنزہ کے عوام کو درپیش پانی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے گریٹر واٹر سپلائی کا منصوبہ آئندہ مالی سال کے اے ڈی پی میں رکھا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشیدنے ڈپٹی کمشنر ہنزہ کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین حسن آباد کی متبادل رہائش کیلئے کرایے کے گھروں یا پی ٹی ڈی سی ہوٹل میں ٹھہرانے کیلئے متاثرین کی مشاورت سے فوری طور پر سفارشات تیار کریں۔ این ایچ اے کے تعاون سے چھ ماہ کی مدت میں حسن آباد میں آر سی سی پل تعمیر کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشیدنے واٹر مینجمنٹ اور محکمہ تعمیرات کو ہدایت کی ہے کہ آبپاشی اور پینے کے پانی کے نظام کو فوری طور پر بحال کریں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے پاکستان خصوصاً گلگت بلتستان بڑے پیمانے پر متاثر ہورہا ہے۔ بیشتر بڑے گلیشیرز گلگت بلتستان میں واقع ہیں ان گلیشیرز کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کیلئے جنگلات کو فروغ دینا ہوگا۔ آفت زدہ علاقوں پر تعمیرات پر پابندی عائد ہے، متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ آفت زدہ علاقوں میں ہر قسم کی تعمیرات پر عائد پابندی پر سختی عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے عوام بھی متعلقہ اداروں کیساتھ تعاون کریں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں اور کمیونٹی کے املاک کے نقصانات کا صحیح تخمینہ لگاکر کمپنسیشن ادا کیا جائیگا۔این ایچ اے 6 ماہ کے اندر نئی آرسی سی بریج تعمیر کریگا۔متاثرہ خاندانوں کو عارضی طور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے24 گھنٹوں میں انتظامات کیے جائیں گے۔ پینے کے پانی اور آب پاشی کے نظام کو فوری طور بحال کردیا جائیگا۔بجلی کی کمی سے نمٹنے کیلئے 4 ڈی جی سیٹس مہیا کئے گئے ہیں۔سیاحوں و مسافروں کی آمدو رفت یقینی بنانے کے لئے متبادل سڑک پر ٹریفک 24 گھنٹے بحال رکھی گئی ہے۔ حسن آباد نالے میں طغیانی سے نقصانات اور انکے عوامل کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔ متاثرہ خاندانوں کے محفوظ مقامات پر مستقل منتقلی کیلئے Resettlementپلان منظور کریں گے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے ہمراہ سینئر صوبائی وزیر کرنل (ر) عبید اللہ بیگ، صوبائی وزیر حاجی گلبر خان، صوبائی وزیر راجہ ناصر علی خان، صوبائی وزیر مشتاق حسین، صوبائی وزیر حاجی عبدالحمید، صوبائی وزیر میثم کاظم، پارلیمانی سیکرٹری دلشاد بانو، پارلیمانی سیکرٹری ثریا زمان و دیگر اعلی حکام موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے متاثرین حسن آباد کے مسائل سنے اور مسائل حل کرنے کیلئے احکامات جاری کئے۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرہ مکانات اور منہدم حسن آباد پل کی سائٹ کا بھی معائنہ کیااور متاثرین کی امداد کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
گلوبل وارمنگ، گلگت بلتستان کو سنگین خطرہ لاحق، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
Leave a comment