راولپنڈی(خبر نگار)سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی جانب سے موجودہ نگران حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کا مقصد اپنا ڈی جی آیف آئی اے، آئی بی لا کر سارے کیس ختم کروانا ہے، ان حالات پر 31 مئی تک اہم فیصلے ہو جائیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سابق وزیر داخلہ شیخ شید نے پاکستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی حالت پر بات کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نگران حکومت آنی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرول گیس بجلی بڑھانی ہے یا الیکشن کرانے ہیں یا گرفتاریاں کرنی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 200 کا ڈالر اور ڈیفالٹ ہونے سے بچنے کے لیے عبوری معیشت دان زیر غور ہے۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اپنا ڈی جی آیف آئی اے، آئی بی لا کر سارے کیس ختم کروانا، ان حالات پر 31 مئی تک اہم فیصلے ہو جائیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا تھا کہ 25 کروڑ کا ووٹ ملا ہے، فیصل آباد کے لوٹے سب سے مہنگے فروخت ہوئے ہیں،سیالکوٹ میں جو کچھ ہوا بہت برا ہوا، یہ منصوبہ کے تحت کیا گیا تھا، اپنے حلقوں میں جانے سے ڈرتے تھے، شہباز شریف اب قوم سے خطاب کریں، گھر جائیں، رانا ثنا اللہ عمران خان کی خدمت کرے گا، یہ سیاسی چمگادڑ ہے، جس کے پاس عمران کی سکیورٹی ہے اس پر قتل کی ایف آئی آر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو ووٹوں کی حکومت ہے، جب بھی آنکھ کا اشارہ ہوا وہ ووٹ بھی ختم ہو جائیں گے، عمران خان گرفتار ہوا تو متبادل قیادت تیار ہے، عمران خان کو گرفتار کیا تو یہ ملک سری لنکا بن جائے گا، رانا ثنا اللہ کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اس کو میٹنگ میں بلاں، حالات ابتر، خراب ہوتے جا رہے ہیں، 31 مئی سے پہلے نگران سیٹ اپ قائم کیا جائے، آپ ٹھس ہو گئے ہیں، چھ بلین ڈالر اپ کے ریزرو میں کمی ہوگئی ہے۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے پلاننگ کر کے گھنٹہ گھر میں ان کو مارا ہے، نواز شریف کو پاسپورٹ مل گیا ہے، بلائیں اس کو، یہاں پر ایک ایک وزارت کے دو دو وزیر ہیں، شیر علی نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے 20 لوگوں کو قتل کیا، رانا ثنا اللہ کے خلاف ثبوت آرمی چیف کو بھیج دیے، جس نے بھی یہ پلان کیا اس نے بلنڈر کیا، ان کے سیاسی جنازے نکلیں گے، انہوں نے یہ پلان بنا کر عمران خان کی خدمت کی، کل ہی فیصلہ کرنا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا یا نہیں، 31 مئی تک ڈالر 200 تک چلا جائے گا۔، ہمارا ملبہ بھی ان پر پڑ گیا ہے، تمام ادارے ہمارے ہیں، اداروں پر فخر ہے، ملک کو تباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، یہ فیل ہو چکے ہیں۔