گلگت(پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے ڈمبوداس کے مقام پر عمائدین روندو سے زلزلہ متاثرین کے حوالے سے ملاقات کی۔ اس موقع پر منسٹر ٹورزم راجہ ناصر، کمشنر بلتستان، ڈپٹی کمشنر سکردو، ضلعی انتظامیہ کے زمہ داران اور پولیس افسران کے علاوہ مقامی عمائدین، مشائخ کرام اور زلزلہ متاثرین کے سرکردہ لوگ موجود تھے۔ میٹنگ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر سکردو نے حالیہ زلزلے کے بعد انتظامیہ اور حکومت گلگت بلتستان کی طرف سے لیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ ستائیس دسمبر کے بعد سے اب تک مستحقین تک ریلیف پہنچانے کے لیے بر وقت اقدامات کیے گئے جن میں انفراسٹرکچر کی بحالی، راشن اور ٹینٹس کی فراہمی اور نقصانات کا سروے وغیرہ شامل ہیں۔ بتا یا گیا کہ نوے فیصد روڈز بحال کیے جا چکے ہیں اور تمام مواضعات و محلہ جات میں بجلی و پانی کی مکمل فراہمی کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں واٹر چینلز پر ایمرجنسی نافذ کر کے ہنگامی بنیادوں پر کام کا آغاز کیا گیا جن میں سے بیشتر بحال ہو چکے ہیں اور مزید پر کام جاری ہے جسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ مزید برآں ستائیس دسمبر کو ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے مکمل کر کے متعلقہ اتھارٹی تک پہنچایا جا چکا ہے اور سولہ مارچ کے نقصانات کا سروے بھی اختتامی مراحل میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاجرین اور نو آبادکاری کی لسٹیں مکمل کر کے بھیجی جا چکی ہیں۔ منسٹر ٹورزم جی بی راجہ ناصر نے چیف منسٹر کا شکریہ ادا کیا اور شرکاء کو آگاہ کیا کہ چیف منسٹر صاحب کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی کی وجہ سے روندو متاثرین کے مسائل کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے اور زلزلے کے علاوہ ترقیاتی کاموں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ اسکے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے عوام سے ایک مختصر خطاب کیا جس میں زلزلہ متاثرین سے متعلق حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کی وہ مسلسل زلزلہ متاثرین کے حوالے سے رابطے میں رہے اور پورے روندو کو آفت ذدہ قرار دے کر متاثرین کی داد رسی کو یقینی بنایا۔ آخر میں متاثرین کی کور کمیٹی، مشائخ کرام اور عمائدین نے فرداً فرداً اپنے مطالبات پیش کیے اور خیالات کا اظہار کیا۔ اس دوران انتظامیہ، لائن ڈیپارٹمنٹس اور تمام حکومتی عہدیداران کی کاوشوں کو سراہا گیا جس پر چیف منسٹر نے تعریفی اسناد دینے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے متاثرین کے تمام مطالبات پر عمل درآمد کی یقینی دہانی کروائی اور مہاجرین اور خطرے کی زد میں رہائش پزیر گھرانوں کے لیے فی ماہ پندرہ ہزار روپے وظیفے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کے مستقل حل تک یہ وظیفہ جاری رہے گا۔ چیف منسٹر صاحب نے عوامی مطالبات پر عملدرآمد کے لیے احکامات صادر کیے جن میں تلو ڈسپنسری کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر نو، تمام انفراسٹرکچر بشمول روڈ، بجلی گھر سور واٹر چینلز کی بحالی سر فہرست تھے۔ میٹینگ کے اختتام پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے مشائخ کرام اور کور کمیٹی ممبران سے علیحدگی میں بھی ملاقات کی اور ان کے مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی کرائی۔