دھماکے کے باعث ٹاور تباہ ہونے سے کئی علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی،عید پر سکیورٹی خدشات بڑھ گئے
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان دارالحکومت کابل میں ایک مسافروین میں بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔شہرمیں گذشتہ دوروز میں یہ دوسرا دھماکا ہواہے جس سے عیدالفطر کے موقع پر سکیورٹی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔کابل کے سکیورٹی کمانڈر کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ بم دھماکے میں ایک خاتون ہلاک اور تین زخمی ہو گئی ہیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ میں نے لوگوں کوخون آلود اور جلے ہوئے چہروں کے ساتھ منی بس سے باہر آتے دیکھا۔میں نے دیکھا کہ چار لاشیں نکالی گئیں اور مرنے والوں میں ایک عورت بھی شامل ہے۔کسی گروپ نے بھی اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن اس سے پہلے افغانستان میں ہونے والے زیادہ تر بم دھماکوں کی ذمے داری داعش کی افغان شاخ نے قبول کی ہے۔ایک روز قبل کابل میں ایک مسجد میں نمازجمعہ کے بعد دھماکے میں 50 سے زیادہ عبادت گزار مارے گئے تھے۔حکام نے عید سے قبل سیکورٹی سے متعلق لوگوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع ٹاکور نے کہا کہ ہم عید کے موقع پرسکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔افغانستان کے گیارہ صوبوں میں لاکھوں افراد کوبرقی رو میں تعطل کاسامنا کرنا پڑا ہے۔دارالحکومت کابل کے مغرب میں بجلی کی ترسیل کے دو ٹاوردھماکے سے اڑا دیے گئے تھے جس سے لاکھوں افغانوں کوبلیک آٹ کا سامنا کرنا پڑا۔بجلی کی یہ بندش عیدالفطر سے صرف ایک روز قبل ہوئی ہے۔صوبہ پروان میں جمعہ کی رات دو ٹاوروں پر بم باری کی گئی جس سے دارالحکومت اور پڑوسی صوبوں کی بجلی منقطع ہوگئی۔سرکاری بجلی کمپنی ڈی اے بی ایس کے ترجمان حکمت اللہ میوندی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ بجلی کے دوٹاوروں کو بموں سے اڑایا گیا ہے۔ان کی مرمت کے لیے فرم کی پانچ ٹیمیں مامور کردی گئی ہیں۔میوندی نے بتایا کہ دونوں ٹاوروں کے کھمبے پہاڑوں کی چوٹیوں پر نصب ہیں اور ہماری ٹیمیں انھیں ٹھیک کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ٹاورز کی مکمل بحالی میں دو ہفتے لگیں گے مگر ہفتہ کی رات تک بجلی کی جزوی بحالی کے لیے عارضی مرمت کردی جائے گی۔پولیس نے بتایا کہ دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔قریبا پچاس لاکھ نفوس پرمشتمل شہرکابل میں بہت سی رہائشی عمارتوں اور کاروباری اداروں نے عید کی تقریبات سے قبل بجلی کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے نجی جنریٹرحاصل کیے ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان اپنے شمالی ہمسایہ ممالک ازبکستان اور تاجکستان سے درآمد کی جانے والی بجلی پرزیادہ ترانحصار کرتا ہے جس کی وجہ سے بین الممالک بجلی کی لائنیں باغی جنگجوں کے تخریبی حملوں کا اہم ہدف بن گئی ہیں۔افغانستان میں امریکا کی حمایت یافتہ سابق حکومت کے ساتھ طالبان کی 20 سالہ جنگ کے دوران میں کابل میں حکام اکثر انتہاپسندوں پر ٹرانسمیشن ٹاورز کو نشانہ بنانے کے الزامات لگاتے رہتے تھے۔تاہم گذشتہ سال اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان کو اب خود انتہاپسند گروہوں کے حملوں کا سامنا ہے۔سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران میں اقلیتی شیعہ اور صوفی برادریوں پرمتعدد مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ان میں درجنوں افغان شہری ہلاک وزخمی ہوئے ہیں۔
عیدالفطرسے قبل کابل میں دوسرابم دھماکہ،ایک شخص ہلاک،تین افراد زخمی
Leave a comment