گلگت(پ۔ر)سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے حسن آباد پل گرنے کی وجہ سے ہنزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی آفات انسانی نظام کا حصہ ہیں ان آفتوں کا مقابلہ بہترین منیجمنٹ,وسائل کا بہتر اور بروقت استعمال اور اپنے عوام کے بہتر تعاون سے کیا جاتا ہے۔ سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کے دیگر اہم معاملات کی طرح اس اہم عوامی معاملے پر بھی انتہائی مایوس کیا۔اور روایتی غفلت اور لاپرواہی کی انتہا کردی۔الرٹ جاری کرتے رہے لیکن عملی اقدامات کرنے میں اپنی روایتی بے حسی کا مظاہرہ کیا۔جس کی وجہ سے حسن آباد پل گرنے کا حادثہ ہوا۔فوری عملی اقدامات کیلئے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان،این ایچ اے کے زمہ داروں اور وزیراعظم پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری سے رابطہ کیا ہے مختصر دنوں میں متبادل سٹیل پل کا انتظام کیا جائیگا۔تاکہ ہنزہ کے عوام اور سیاحوں کیلئے آسانیاں پیدا ہو۔ضرورت اس امر کی ہے کہ الرٹ جاری ہونے کے وقت سے جدید مشینری تمام سازوں سامان سائیڈ پر ہونے اور فنڈز کے دستیاب ہونے کے باوجود پل کا حادثہ کیسے ہوا ؟زمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات کا ہونا اشد ضروری ہے۔ ماضی میں حسن آباد پل ہنزہ کے عوام کیلئے رابطے کا واحد ذریعہ تھا سابق صوبائی حکومت نے نگر میں سمائر روڈ اور سمائر ہنزہ رابطہ پل بنایا۔جس کی وجہ سے آج ہنزہ کے عوام اور سیاحوں کیلئے متبادل راستہ اور رابطہ موجود ہے۔سابق وزیراعلی حفیظ الرحمن نے مزید کہاکہ قائد مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی خصوصی دلچسپی سے ہم نے ایک ارب روپے مالیت سے جدید بھاری مشینری اور دیگر آلات خریدے جو آج پورے گلگت بلتستان کے عوام کی عملی خدمت میں مصروف ہیں۔اور سابق صوبائی حکومت نے 75 کروڈ روپے کا ڈیزاسٹر مینجمنٹ انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا تاکہ ہنگامی حالات میں فنڈز کا مسلئہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے محض تین ارب روپے رکھے اور ان سے بھی فنڈز بچاکر ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ہیلتھ اور ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈز بنائے۔بدقسمتی سے اس سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے 11 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے لیکن انڈومنٹ فنڈز میں ایک روپے کا اضافہ نہیں کرسکے۔اور عوامی وسائل کو اسلام آباد کے طویل دوروں دوبئی میں عیش و عشرت کے پروگراموں اور نااہل وزیراعظم کے جلسوں پر خرچ کرتے آرہے ہیں۔ان کو عوام کا اور عوامی مسائل کا کوئی احساس تک نہیں۔اور عوامی خدمت کے اداروں کی کوئی سرپرستی نہیں کررہے جس کی وجہ سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا عوامی ادارہ عوامی خدمت میں کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کرسکا۔انہوں نے کہا کہ روندو کے زلزلہ متاثرین کی بھی کوئی بروقت خدمت نہیں کی گئی۔بھرپور وسائل ہونے کے باوجود نجی اداروں سے اپیلیں کرتے رہے۔خود کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جس سے عوام دادرسی ہو۔جبکہ آج بھی زلزلہ متاثرین بے یارو مددگار ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس اہم عوامی ادارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی سرپرستی کی جائے اور اس ادارے کو فعال کیا جائے چیف سیکرٹری فوری طور پر اس ادارے کی سرپرستی کریں فورا تمام ڈپٹی کمشنرز کو متحرک کریں۔ اور تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔ اور سلیکٹڈ صوبائی حکومت فوری ہوش کے ناخن لیں اور حسن آباد پل گرنے کے بعد کی صورتحال میں عوام کے وسائل عوام پر خرچ کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ورنہ عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنے کو تیار ہوجائے