سپریم کورٹ نے اپیلیٹ کورٹ کو گلگت بلتستان کی آئنی حثیت اور ججزمراعات سے متعلق مزید حکم جاری کرنے سے روک دیا
چیف جج اور دیگر ججز کی مدت ملازمت سے متعلق نوٹی فیکیشن موجودہ کیس کے فیصلے سے مشروط ہوگا،کیس کی مزیدسماعت ایک ماہ تک ملتوی
اسلام اباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کوخطے کی آئینی حیثیت اور ججز کے اختیارات اور مراعات سے متعلق مزید حکم جاری کرنے سے روک دیا ہے،عدالت نے قرار دیا ہے کہ چیف جج اور دیگر ججز کی مدت ملازمت سے متعلق نوٹی فیکیشن موجودہ کیس کے فیصلے سے مشروط ہوگا،عدالت نے گلگت بلتستان کے حوالے آئینی سوالات بھی اٹھادیئے ہیں،بدھ کو سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ کے ججز کی پنشن اور مراعات سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس میں چند آئینی سوالات پر وضاحت ضروری ہے، عدالت نے کہا کہ کیا گلگت بلتستان کی عدالت صدر پاکستان کو ہدایات جاری کر سکتی ہے؟ کیا وفاق ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے فیصلے کے خلاف آرٹیکل 184 تھری کے تحت درخواست دائر کر سکتا ہے؟ کیا گلگت بلتستان ایپلیٹ کورٹ کی حیثیت 2018 کے صدارتی حکم کے تحت آئینی عدالت کی ہے یا نہیں؟ کیا گلگت بلتستان کے ججز کا اپنے ہی حق میں فیصلے دینا مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے چیف جج کی مدت ملازمت 6 مئی کو مکمل ہو جائے گی، گلگت بلتستان ایپلیٹ کورٹ نے وزارت کشمیر افئیر کو کسی بھی طرح کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روک رکھا ہے، وکیل افتخارگیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے گند پھیل رہا ہے، سماعت کے بعد عدالت نے جی بی ایپلیٹ کورٹ کو گلگت کی آئینی حیثیت اور ججز کے اختیارات سے متعلق مزید حکم جاری کرنے سے روک دیا،عدالت نے قرار دیا کہ چیف جج اور ججز کی مدت ملازمت سے متعلق نوٹیفکیشن موجودہ کیس کے فیصلے سے مشروط ہو گا،کیس کی مزیدسماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔
سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان اپیلیٹ کورٹ کے ججز کی پنشن اور مراعات سے متعلق درخواستوں پر سماعت
Leave a comment