اسلام آباد(خبر نگار)وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات قبل انہیں دھمکی موصول ہوئی تھی کہ فوری انتخاب کروائے جائیں، ایسا نہ کیاگیا تو ملک میں مارشل لا نافذ کردیا جائیگا، پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے،پاکستان کی جمہوریت ہو یا پاکستان کے ادارے ہوں انہیں ایک شخص کے لیے متنازع بنادیا گیا تھا،وہ نقصان اپنی جگہ ہے،سابق وزیر اعظم، ڈپٹی اسپیکر، صدر پاکستان جو آج تک آئین شکنی کر رہے ہیں اس عمل کو قومی اسمبلی کس طرح نظر انداز کر سکتی ہے، یہ ایوان اعلی سطح کا پارلیمانی کمیشن تشکیل دے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے زیر صدارت ایوانِ زیریں کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک میں ایمرجنسی کی سی صورتحال ہو تو سیاسی مخالفت ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفاد کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تاریخ میں بہت مشکلات دیکھی ہیں، اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال ہے، جہاں ہم ایک بحران دیکھ رہے ہیں، جب اپوزیشن بینجز پر بیٹھے تھے تو ہم یہ سوچ رہے تھے کہ حالات بہت مشکل ہوچکے ہیں، لیکن حالات ہمارے اندازے سے زیادہ خراب تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے، پاکستان کی جمہوریت ہو یا پاکستان کے ادارے ہوں انہیں ایک شخص کے لیے متنازع بنادیا گیا تھا،وہ نقصان اپنی جگہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نے ہمارے جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ آئین بھی توڑا جو سب کے سامنے ہے، سابق وزیر اعظم، ڈپٹی اسپیکر، صدر پاکستان جو آج تک آئین شکنی کر رہے ہیں اس عمل کو قومی اسمبلی کس طرح نظر انداز کر سکتی ہے۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ یہ ایوان اعلی سطح کا پارلیمانی کمیشن تشکیل دے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ان کے جرم نہیں بتا رہا ہوں نہ ہی انہیں سزا دینے کا مطالبہ کر رہا ہوں میں بس یہ کہہ رہا کہ ہمیں ایک ایسا کمیشن بنانا چاہیے جو اس غیر آئینی کارروائی میں ملوث لوگوں کو سامنے لائے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کی ترقی اور اس ایوان کی عزت بحال تو ہمیں ان لوگوں کے خلاف تحقیقات کرنی ہوں گی، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اس وجہ سے سابق وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ وہ ایک مقدس گائے ہیں اور ملک کے کونے کونے میں پھر رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں جو قومی مفادات کے خلاف ہیں اور اس سے ہمارے ملک کو نقصان پہنچے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان خود کو اس لیے مقدس گائے سمجھتے ہیں کہ آج تک اس سلیکٹڈ کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، ہم سب نے اس بات کو نظر انداز کیا کہ 2018 میں ملک میں دھاندلی کے ذریعے ایک ایسی حکومت بنائی گئی جو 4 سال تک ملک پر مسلط رہی اور ملک کو تباہ کردیا، خارجہ سطح پر پاکستان کو الگ تھلک کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کی پالیسیوں کے سبب سندھ سمیت تمام صوبوں میں پانی کا بحران پیدا ہوا، مہنگائی عروج پر پہنچ گئی اور گندم کا بحران پیدا کیا گیا۔بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں گندم کا بحران سیاسی صورتحال بگڑنے سے پہلے پیدا ہوا ہے اور یوکرین روس اور نیٹو کے مسائل کے سبب ہمیں آگے مزید گندم کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ہم سابق وزیر اعظم کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ جو جی چاہے کریں جس پرچاہیں حملہ کریں، اسے میں سب سے پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ ہمارا پارلیمانی کمیشن اپنا کام شروع کرے، ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ وہ شخص جو 30 سال سے احتساب احتساب، کرپشن کرپشن، چور چور کر رہا تھا وہ چار میں ایک چور کو سزا نہیں دلواسکا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ہمارا موقف نہیں ہے یہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ہے کہ گزشتہ 4 سال میں ملک میں جتنی کرپشن ہوئی ہے پاکستان کی تاریخ اس کا مقابلہ نہیں جاسکتا، وزیر اعظم اور خاتون اول کے اردگرد جو لوگ تھے ارب پتی بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی سابق وزیر اعظم سے پوچھیکہ آپ کی مالی پوزیشن 4 سال میں اتنی مستحکم کیسے ہوگئی تو وہ بیرونی سازش کی بات شروع کردیتے ہیں اور عدالت اور اداروں پر حملہ کرنے شروع کردیتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس تسلسل کو روکتے ہوئے ہمیں سیاسی اور جمہوری طریقے سیعوام کو سمجھانا پڑے گا اور اس میں ایوان، عدالت اور تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی اپوزیشن میں تھی تو ہم چاہتے ہیں کہ ہم سخت اپوزیشن کرے لیکن آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر اپوزیشن کی جائے اور ہم نے دوستوں کو بھی سمجھایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی انتہائی پوزیشن نہیں لے سکتی۔ان کا کہنا تھا کہ اب ایسی روایت قائم ہوئی جس کے ذریعے کسی نا اہل وزیر اعظم کو بجائے دھرنے اور احتجاج کرنے کے جمہوری طریقے سے ہٹایا جاسکتا ہے، لیکن عمران خان نے اب جو طریقہ کار اختیار کیا ہے اس دو آپشنز ہیں کہ یا عمران خان کی شرائط پر فوری انتخاب ہوں یا وہ ایسی حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں جس سے کسی تیسری طاقت کو موقع ملے۔بلاول بھٹو نے انکشاف کیا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات قبل انہیں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی کے ذریعے ایک دھمکی دی گئی کہ ہم انتخاب کروائیں یا پھر مارشل لا نافذ کیا جائے گا۔نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی آمیز پیغام ایک وفاقی وزیر کے ذریعے ہمارے رکن قومی اسمبلی کو دیا گیا جس نے مجھے اس حوالے سے آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس دھمکی کا مقصد تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا تھا لیکن ان کی یہ حکمت عملی ناکام رہی اور ہمارے تمام ادارے ان کے اکسانے کے باوجود بھی آئین و قانون دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے اور جمہوریت کی فتح ہوئی۔انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان کی یہ حکمت عملی کہ ایسے حالات پیدا کردیں کہ ہم اصلاحات کے بغیر انتخابات کریں یا وہ جمہوریت کو نقصان پہچائیں اور اکسائیں کہ غیر جمہوری اقدام اٹھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو ملک کو عمران خان کی سازش بچانا ہوگا، اور اس کے لیے پیپلز پارٹی کی حکمت عمل یہ ہے کہ پہلے اصلاحات پھر انتخابات۔انہوں نے کہ ہم وہ غیر جمہوری جماعتیں نہیں ہیں جو سیاسی انجینرنگ کریں، ہم نے پاکستان کی عوام سے یہ وعدہ کیا کہ پہلے ہم انتخابی اصلاحات کریں گے، اور اس کے لیے ضروری ہے سابق حکومت کی تمام تر اصلاحات ختم کی جائیں اور ہم سر جوڑ کر بیٹھے اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے جس سے تمام ادارے آزادانہ کام کر سکتے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر راضی نہ ہوئی اور اصلاحات نہ ہوسکی تو آئندہ انتخابات خونی انتخابات ہوں گے۔قبل ازیں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے قومی اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں اور حکومت کی تمام تر حمایت کشمیریوں کے ساتھ ہے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی روشنی میں اپنا حقِ خودارادیت حاصل کرسکیں۔بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی قومی اسمبلی میں 6 اگست 2019 میں کشمیر کے حالات پر متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف وزری پر آواز اٹھائی گئی۔انہوں نے کہا کہ بھارت اب مارچ 2020 میں بننے والے نام نہاد حد بندی کمیشن کے ذریعے کشمیر کی آبادی کاری میں تبدیلی کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو مسلمانوں کی انتخابی طاقت کم کرنے کی سازش ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حد بندی کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتا ہے جو کشمیریوں کے حق خود اداردیت کو ختم کرنے اور انہیں اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت اپنے دعوں، اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور فورتھ جینیوا کنوونشن کا احترام کرے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو انکے حقوق دیے جاسکیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم عالمی براداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کی خلاف وزریوں کا احتساب کریں اور مقبوضہ
کشمیر میں بھارت کے تمام تر غیر قانونی اقدامات کو روکیں۔انہوں نے دہرایاکہ پاکستان کی تمام تر حمایت کشمیر کے ساتھ ہیں اور ہم ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اور حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی اقدامات کو بین الاقوامی کونسل کے سامنے پیش کرے تاکہ بھارتی اقدامات کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھا جاسکے۔
تحریک عدم اعتماد سے قبل دھمکی دی گئی فوری انتخابات کروائیں یا مارشل لا نافذ ہوگا، بلاول بھٹو
Leave a comment